Imam-ud-Din Shahbaz: His Life and Legacy



✨ امام الدین شہباز کی زندگی اور اثر

 تعارف

امام الدین شہباز کا شمار پنجاب کے عظیم مسیحی مفکرین، مترجمین اور شاعر شخصیات میں ہوتا ہے۔ آپ نے پنجابی زبان میں زبور مقدس (Psalms) کا منظوم ترجمہ کیا جو آج بھی مسیحی عبادات میں انتہائی عقیدت سے گایا جاتا ہے۔ ان کی کاوش نے نہ صرف مسیحی ادب کو فروغ دیا بلکہ پنجابی زبان کو بھی ایک نیا روحانی رنگ عطا کیا۔


🔹 پیدائش اور ابتدائی زندگی

پیدائش: 1845ء
علاقہ: سیالکوٹ، پنجاب (برطانوی ہندوستان)
امام الدین شہباز ایک مشنری خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کی ابتدائی تعلیم اور مذہبی تربیت مشنری اسکولوں میں ہوئی۔

🔹 ایمان اور مشن

امام الدین شہباز ابتدا میں مسلمان تھے، لیکن بعد ازاں انہوں نے مسیحیت قبول کی اور اپنی زندگی کو انجیل کی تبلیغ اور پنجابی زبان میں مسیحی ادب کی ترقی کے لیے وقف کر دیا۔

وہ Church Mission Society (CMS) سے وابستہ رہے۔
انہوں نے مسیحی تعلیمات کو عوامی زبان، یعنی پنجابی میں منتقل کرنے کو اپنی زندگی کا مقصد بنایا۔

🔹 زبور کا منظوم ترجمہ

📖 سب سے بڑا کارنامہ:

1908 میں امام الدین شہباز نے پنجابی زبان میں زبور کا منظوم ترجمہ مکمل کیا، جسے آج بھی مسیحی برادری بڑے ذوق سے گاتی ہے۔

ان کی زبور میں خصوصیات:

وزن اور قافیہ کا مکمل خیال
مقامی پنجابی ثقافت کے مطابق سادہ الفاظ
مذہبی جذبات کی عکاسی
گانے کے قابل انداز (Singable form)

“رب میرا چُھٹکارا اے، اوہدی پناہ وچ جاناں”
— زبور 91، شہباز ترجمہ



🔹 ادبی اثر

پنجابی شاعری میں مذہبی رنگ شامل کیا
مقامی گلوکاروں کے لیے نئے نغمات بنائے
چرچ کے گیتوں میں وحدت پیدا کی
ان کا ترجمہ آج بھی گرجا گھروں، دعاؤں، اور مذہبی تقریبات میں گایا جاتا ہے

🔹 ورثہ اور یادگار

امام الدین شہباز کو "Punjabi Zaboor کا باپ" بھی کہا جاتا ہے
آپ کے ترجمے کو Anglican Church، Presbyterian Church، اور دیگر فرقوں نے اپنایا
“Punjabi Zaboor” کی اشاعت 100 سال سے زائد عرصے سے جاری ہے
www.punjabi_zaboor.org جیسی ویب سائٹس ان کے ترجمے کو محفوظ اور پھیلانے کا کام کر رہی ہیں

🔹 وفات

وفات: 1921
امام الدین شہباز اپنے پیچھے ایک ایسا ورثہ چھوڑ گئے جو آج بھی روحوں کو چُھو رہا ہے اور پنجابی مسیحی کمیونٹی کو متحد کر رہا ہے۔

🔚 نتیجہ

امام الدین شہباز نہ صرف ایک مترجم تھے بلکہ وہ ایک روحانی شاعر، ثقافتی پُل، اور خدا کے کلام کو عام انسان تک پہنچانے والے فرد تھے۔ ان کی خدمات صدیوں تک زندہ رہیں گی۔



Post a Comment

0 Comments